Add To collaction

شہری و دیہاتی زندگی

 دیـہاتی و شـہری زنـدگی

میں ایک دیہاتی آدمی ہوں میرا گاؤں آج بھی پختہ سڑک اور گیس کی نعمت سے محروم ہے بچپن سے ایک بات دل میں بیٹھی تھی کہ شہر اچھے ہوتے ہیں۔۔۔ دیہاتوں میں کیا رکھا ہے؟؟؟ بڑا ہوا تو پھر شہروں کا رخ کروں گا۔۔۔ شہروں میں رہنے کی حسرت تھی اور بڑے لوگوں سے تعلقات کا بھی نشہ تھا۔۔اپنے دیہاتی ہونے سے شرم محسوس ہوتی تھی۔۔۔!

پھر جوانی آگئی۔۔۔ پیٹ کی آگ نے گھر سے نکال دیا۔۔۔ شہروں کا رخ کیا۔۔۔ ہوٹلوں میں رہا۔۔۔ عمدہ کھانے کھائے۔۔۔ بڑے لوگوں سے تعلق بھی بنا لیے۔۔۔ مگر دل دیہات سے نہ نکل سکا۔۔۔ شہر دل کو نہیں بھا رہا۔۔۔ بڑے لوگوں سے تعلقات رکھنا نہ رکھنا،،، ایک جیسا دکھائی دیتا ہے۔۔۔!

شہر کیا ہے؟؟؟ آپ کسی کے ہاں مہمان جائیں،،، کھانا ہوٹل میں کھانے کے بعد آپ فارغ ہیں۔۔۔ گھر اتنے تنگ کہ باہر کے بندے کی گنجائش ہی نہیں۔۔۔ تعلقات مفادات کی حد تک،،، مفاد نکل گیا پھر کسی نے پوچھنا بھی نہیں۔۔۔ ایک گھر میں ماتم ہے،،، تو دوسرے میں شادی چل رہی ہے۔۔۔ پڑوسی بھوکا ہے،،، تو کوئی خبر ہی نہیں۔۔۔ ایک محلہ یا ٹاؤن میں عمر گزار دی جائے گی۔۔۔ مگر معلوم نہیں ہو سکے گا،،، کہ کون کہاں کا ہے؟؟؟ کوئی فٹ پاتھ پر سویا ہے،،، تو سویا رہے۔۔۔ گزرنے والا فون،،، سنتے سنتے گزر جائے گا۔۔۔ کوئی بارش میں بھیگ رہا ہے،،، تو بھیگتا رہے۔۔۔ چھتری تلے جگہ نہیں ملے گی۔۔۔ روڈ پر کھڑے ہیں،،، تو ساتھ کوئی بٹھائے گا نہیں۔۔۔ یہ شہر ہے۔۔۔ یہ شہری روایات و اخلاقیات ہیں۔۔۔ نہ ساتھ چلنے کی باتیں۔۔۔ نہ وعدے۔۔۔ نہ قسمیں۔۔۔ نہ کوئی اصول و قانون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

اِدھر دیہات کو دیکھیں۔۔۔ کوئی فوت ہو گیا،،، تو سارے گاؤں والے قبر کھودنے پہنچے ہونگے۔۔۔ تین دن تک کھانا محلے دار دینگے۔۔۔ کوئی بیمار ہو گیا،،، تو گاؤں کا گاؤں عیادت کے لیے جائے گا۔۔۔ لوگ یہ بھی یاد رکھتے ہیں،،، کہ اس بندے نے فلاں وقت میں یہ احسان کیا تھا،،، اسے یاد رکھا جائے۔۔۔ جہاں بندہ نمک کھا لے،،، وہاں نمک حرامی کا تصور بھی نہیں۔۔۔ اگر کوئی نمک حرامی کرے،،، تو گاؤں اسے اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا۔۔۔ کوئی اجنبی گاؤں میں آجائے تو اسے چھت بھی میسر آتی ہے،،، اور کھانا پینا بھی۔۔۔!

شہر میں دو کمروں کا گھر عیاشی کی علامت سمجھا ہے۔۔۔ جبکہ گاؤں میں دو کمروں کا گھر نوکر کا ہوتا ہے۔۔۔ شہروں میں مکانات سے مکانات جڑے ہوتے ہیں۔۔۔ قدرتی ہوا بھی میسر نہیں ہوتی،،، جبکہ گاؤں میں کھلی آب و ہوا ہوتی ہے۔۔۔ شہروں میں اعلیٰ قسم کے ہوٹلوں پر کھانے پکے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر دیہاتی ماں کے ہاتھوں پکی چپاتیوں کی لذت ان ہوٹلوں میں نہیں ملتی۔۔۔!

شہر کیا ہے؟؟؟ شہری لوگ کیا ہیں؟؟؟ تلخ تجربات ہیں۔۔۔ بس رزق شہروں سے وابستہ ہو چکا ہے۔۔۔ مگر اب جی چاہتا ہے،،، کہ کچی جھونپڑی ہو،،، گھنا جنگل ہو،،، بہتا پانی ہو،،، گھر کا آٹا ہو اور سبزیاں ہوں۔۔ دو ٹائم کی روٹی اور سکون ہو بس !

طالب دعاء
حکیم عبد العلیم خان
ادو   

   2
0 Comments